تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے اس کا نصف (لازم) ہے، مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں ، یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور یہ (بات) کہ تم معاف کر دو تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو۔‘‘
اقربا کے درمیان معاملات میں عفو و رگزر ے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَلَا یَاْتَلِ اُوْلُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوا اُوْلِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِیْنَ وَالْمُہَاجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا اَلَا تُحِبُّونَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌo﴾ (النور: ۲۲)
’’اور تم میں سے فضیلت اور وسعت والے اس بات سے قسم نہ کھالیں کہ قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دیں اور لازم ہے کہ معاف کر دیں اور درگزر کریں ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمھیں بخشے اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘
اہل و عیال کے درمیان عفو کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِنَّ مِنْ اَزْوَاجِکُمْ وَاَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَکُمْ فَاحْذَرُوْہُمْ وَاِِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌo﴾
(التغابن: ۱۴)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک تمہاری بیویوں اور تمہارے بچوں میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں ، سو ان سے ہوشیار رہو اور اگر تم معاف کر و اور درگزر کرو اور بخش دو تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عفو کی مثالیں :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی:
((ہَلْ اَتٰی عَلَیْکَ یَوْمٌ کَانَ اَشَدَّ مِنْ یَّوْمِ اُحُدٍ قَالَ لَقَدْ لَقِیتُ مِنْ
|