مِنْہُنَّ کَانَ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنْ نَّفَاقٍ حَتّٰی یَدَعَہَا: اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَ اِذَا عَاہَدَ غَدَرَ، وَ اِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ وَ اِذَا خَاصَمَ فَجَرَ)) [1]
’’چار خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہو گا اور جس شخص میں ان میں سے کوئی خصلت ہو گی اس میں منافقت کی ایک خصلت ہو گی۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ جب بولے تو جھوٹ بولے، جب عہد کرے تو عہد توڑ دے اور جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ کرے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ:اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَ اِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ، وَ اِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ)) [2]
’’منافق کی تین علامتیں ہیں : (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور (۳) جب اسے امانت دے تو وہ خیانت کرے۔‘‘
خیانت اور وعدہ خلافی کی ضد امانت اور ایفائے عہد مومنوں کی صفات ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کا وصف بیان کرتے ہوئے کہا:
﴿ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِاَمَانٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رَاعُوْنَo﴾ (المومنون: ۸)
’’اور وہی جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا لحاظ رکھنے والے ہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو مخاطب کر کے فرمایا:
﴿ وَ اَوْفُوْا بِعَہْدِ اللّٰہِ اِذَا عٰہَدْتُّمْ﴾ (النحل: ۹۱)
’’اور اللہ کا عہد پورا کرو جب آپس میں عہد کرو۔‘‘
امانت اور ایفائے عہد وہ مکارم اخلاق ہیں کہ اسلام نے جن کی رغبت دلائی ہے۔
شرعی امانت کیا ہے؟
|