Maktaba Wahhabi

258 - 370
آٹھویں فصل: قرآن و سنت کی روشنی میں اخلاق فاضلہ کی چند مثالیں تمہید: اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف یوں بیان کیا ہے: ﴿ وَاِِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍo﴾ (القلم: ۴) ’’اور بلاشبہ یقینا تو ایک بڑے خلق پر ہے۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ((کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآنُ)) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے پھرتے قرآن تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ السلام کے لیے اپنے اس فرمان میں مکارم اخلاق بیان کر دئیے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ خُذِ الْعَـفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیْنَo﴾ (الاعراف: ۱۹۹) ’’در گزر اختیار کر اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کر۔‘‘ جب آپ سے کوئی رشتہ ناطہ توڑے تو آپ اس کو معاف کر دیں اور جب آپ پر کوئی ظلم کرے تو آپ اس سے درگز کریں اور اللہ کے تقوی کا حکم امر بالمعروف ہے۔ جو ہر خیر اور نیکی و سعادت کا منبع ہے اور تقویٰ کے نتیجے کے طور پر اللہ عتالیٰ کے حرام کردہ اعمال سے آنکھیں بند کر لینا اور زبان کو جھوٹ بے بچانا اور جاہلوں سے تو تکرار نہ کرنے میں احمقوں کے ساتھ اپنے آپ کو الجھانے سے بچانا اور جھگڑالو لوگوں کے منہ نہ لگنا ہے۔[2]
Flag Counter