Maktaba Wahhabi

130 - 370
لِیُنْذِرُوْا قَوْمَہُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوْنَo﴾ (التوبۃ: ۱۲۲) ’’سو ان کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ کیوں نہ نکلے، تاکہ وہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم کو ڈرائیں ، جب ان کی طرف واپس جائیں ، تاکہ وہ بچ جائیں ۔‘‘ اس آیت میں دو فائدے اکٹھے آ گئے ہیں علم حاصل کرنا اور دوسروں کو تعلیم دینا۔ گویا اس شریعت کے خصائص میں سے یہ بھی ہے کہ وہ فکری حدود کو وسیع کرتی ہے اور عقل بشری کو ثقافت سے لیس کرتی ہے اور طلب علم کی ترغیب ہی نہیں دیتی بلکہ اس کو فرض قرار دیتی ہے تو اس وقت امت اسلامیہ ترقی کے ان درجات تک جا پہنچتی ہے جن تک اس وقت کوئی دوسری امت نہ پہنچ سکی۔ اخلاقی تربیت میں شریعت کا اثر: اسلامی شریعت تربوتی پہلو کو خصوصی اہمیت دیتی ہے۔ شریعت ترغیب و ترہیب کے ذریعے تربیت بشری میں خصوصی کردار ادا کرتی ہے یا تاریخ سے سبق سیکھنے کی ترغیب دیتی ہے یا اللہ سے ڈرنے اور اس کے تقویٰ کی رغبت دلاتی ہے اسی لیے ہم قرآن کے اکثر احکام کی علت یوں بیان ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں : ﴿ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ ’’تاکہ تم متقی بن جاؤ ۔‘‘ یا اللہ تعالیٰ اپنے اوامر و نواہی کی ابتدا اس طرح کرتا ہے: ﴿ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ﴾ ’’اے لوگو! تم اپنے رب سے ڈرو۔‘‘ ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ﴾ ’’اے ایمان والو! اللہ کے لیے تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ اور شریعت کا ایک عملی پہلو بھی ہے جو امر و نہی، حلال و حرام، مباح و محظور، حدود، سزاؤ ں اور قصاص کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور خرید و فروخت، ازدواجی معاملات اور تمام معاہدات اور زندگی کے بیشتر معاملات کی کیفیت کی راہنمائی اور مقرر شدہ معاملے کے
Flag Counter