اس طرح مسلمان اپنی زندگی کے ہر لمحے میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے۔ تو ان عبادات کا ایک مسلمان کے کردار اور اخلاق پر کیا اثرات ہوتے ہیں ؟
مسلمان کے کردار و اخلاق پر عبادات کے اثرات:
ایک مسلمان کے سلوک و اخلاق پر عبادات کی متعدد تاثیرات ہوتی ہیں جن میں سے کچھ درج کی جاتی ہیں :
۱۔ عبادات مسلمان کو اس کے ماحول کے مطابق تدبر و تفکر کرنے اور ذہن نشین کرنے کا طریق سکھلاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ صرف وہی عبادات قبول کرتا ہے جس میں دو شرطیں لازماً پائی جائیں :
(الف) اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص نیت اور اس کی اطاعت کاملہ۔ دائماً اسی کی ذات کے لیے خشوع و خضوع اور اس کی عظمت کے بارے میں غور و فکر اور اس کی اطاعت کا شعور۔
(ب) صرف اسی شکل اور طریقے کے مطابق اللہ تعالیٰ کی اطاعت و عبادت کی جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو اور انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت کو جاری رکھے اور وہ شریعت کی تعلیمات اور تعیینات کے مطابق چلتا رہے اور جب تک مسلمان اپنے اعمال کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا کا طلب گار رہتا ہے۔ اس کے تمام اعمال عبادت شمار ہوتے ہیں ۔ چنانچہ یہ فکری یادداشت ہر مسلمان کو ایک منطقی و مفکر انسان بناتی ہے جو اپنی زندگی کے تمام امور و مراحل میں ایک مقررہ منہج پر عمل پیرا ہوتا ہے۔ وہ جو عمل بھی کرتا ہے سوچ کر ایک خاص طریقے کے مطابق کرتا ہے۔
مسلمان نہ دھوکہ کھاتا ہے اور نہ دھوکہ دیتا ہے۔ کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے تمام اعمال میں بیدار، ہوشیار اور اللہ کی نگرانی و حفاظت میں ہوتا ہے اور یہی عبادت کا مغز ہے۔ کیونکہ وہ ایک مقرر شدہ منہج و سلیبس کے مطابق اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے اور وہ اسی سلیبس کے مطابق اپنی ساری زندگی بسر کرتا ہے اور اس سلیبس سے مراد اسلامی شریعت ہے۔
۲۔ عبادات مسلمان کی تربیت دوسرے مسلمانوں کے ساتھ مکمل ترابط اور تکامل کے
|