ساتھ کرتی ہیں اور مسلمان چاہے دنیا کے کسی کونے میں بھی ہو وہ ہر مسلم معاشرے کا خیر خواہ اور اس کے ساتھ مترابط ہوتا ہے اور یہ رابطہ ایک منظم، مضبوط، سچے جذبات پر مبنی اور مکمل ذہنی ہم آہنگی پر مشتمل ہوتا ہے اور اپنے نفس کے اوپر اسے پورا اعتماد ہوتا ہے یہ ہم آہنگی ذہنی ہوتی ہے اور معاشرے کی اندھی اطاعت نہیں ہوتی اور نہ ہی جمہوری جوش و جذبات سے لبریز، ہوش سے بیگانہ طریقے پر ہوتی ہے۔ یہ ایسی ہم آہنگی ہوتی ہے کہ ہر مسلم دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی سمجھتا ہے وہ ہمیشہ اس کو قوت بہم پہنچاتا ہے وہ ظالم ہو یا مظلوم ہمیشہ اس کی مدد کرتا ہے اسے ظلم سے روک کر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی مدد کرتا ہے۔ وہ عقیدے کے لحاظ سے بھائی بھائی ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ﴾ (الحجرات: ۱۰) ’’مومن توبھائی ہی ہیں ۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَثَلُ الْمُؤْمِنِینَ فِی تَوَادِّہِمْ وَتَرَاحُمِہِمْ وَتَعَاطُفِہِمْ کَمَثَلِ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَکَی عُضْوًا تَدَاعَی لَہُ سَائِرُ جَسَدِہِ بِالسَّہَرِ وَالْحُمَّی)) [1]
مومنوں کی باہمی رحم دلی، باہمی محبت اورباہمی نرمی کی مثال ایک جسم کی سی ہے۔ جب اس میں سے کوئی ایک عضو بیمار پڑ جائے تو بقیہ سارے اعضاء اس کے ساتھ ہی بے خوابی اور مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔‘‘
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ الْمُوْمِنَ لِلْمُوْمِنِ کَالْبُنْیَانِ الْمَرْصُوْصِ یَشُدُّ بَعْضُہٗ بَعْضًا)) [2]
’’بے شک ہر مومن دوسرے مومن کے لیے اینٹوں کی بنی ہو پختہ عمارت کی طرح
|