ساتویں فصل:
اخلاق حسنہ کے ساتھ تربیت کے لیے اسلامی شریعت کے اسالیب
اخلاق کیسے بنتے ہیں ؟
ابن مسکویہ نے یوں تعریف کی کہ
’’نفس انسانی کی اس حالت کو کہتے ہیں جو بغیر فکر اختیار کے نفس کو مختلف اعمال کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔‘‘[1]
امام غزالی نے اخلاق کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے:
’’نفس کے اندر راسخ ایک ہیئت کا نام ہے جو نفس کو سہولت کے ساتھ مختلف افعال کا تصور دیتی ہے، وہ ہیئت نہ تو سوچ سکتی ہے اور نہ اسے کسی قسم کا اختیار ہوتا ہے۔‘‘[2]
محی الدین ابن عربی نے اخلاق کی تعریف یوں کی ہے:
’’نفس کی اس حالت کو کہتے ہیں جس کے ذریعے انسان اپنے افعال سرانجام دیتا ہے۔ وہ حالت نہ تو سوچتی ہے اور نہ اسے کوئی اختیار حاصل ہوتا ہے۔‘‘[3]
مندرجہ بالا تمام تعریفات ایک نکتے پر مرکوز ہیں ۔ وہ تکوین اخلاق اور اس کی کیفیت کی تعریف میں باہمی طور پر متشابہ ہیں ۔ جو اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کی سوچ خواہ کس قدر مختلف ہو اخلاقی پہلو سے وہ سب ایک نکتے پر متفق ہیں بے شک ان کے مناہج میں اختلاف ہو ان کی تحقیق کے وسائل مختلف ہوں لیکن ان سب کا نتیجہ ایک جیسا ہی برآمد
|