’’اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے ایک لمحے جتنا چلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سب سے بہتر ہے۔‘‘
اسلامی حدود فطرت کے عین مطابق ہیں ۔ اسلام نے جو حدود مقرر کی ہیں وہ انسان کو خیر و بھلائی کے دائرے کے اندر محدود تو کرتی ہیں لیکن اسے مجتمع سے علیحدہ نہیں کرتیں اور نہ ہی وہ زبردستی انسان پر ٹھونسی جاتی ہیں ۔ جو حدود اللہ تعالیٰ نے اسلامی معاشرے کے لیے مقرر کی ہیں وہ صالحین کی جماعت کی حمایت و تقویت کے لیے ہیں ۔ اس نظر سے اگر حدود شرعیہ کو دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ اس جماعت اور اس کے اعمال و افعال کا حسن خلق کی تکوین میں بنیادی کردار ہے۔ جس کی حمایت فطرت سلیمہ بھی کرتی ہے اور جلد باز اور ہوش و حواس سے عاری لوگوں کو تہذیب کے دائرے کے اندر رہنے پر آمادہ کرتی ہے۔
درج بالا بحث کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حدود کے قیام کے اہتمام کے ذریعے صاف و شفاف اور پاک باز و سلیم الفطرت معاشرے کو محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے اور اس کو عمدہ ترین صفات اور پاک دامنی و پاک باطنی کے اعلیٰ معیار پر قائم بھی کیا جا سکتا ہے۔[1]
|