آب و ہوا، اس کے صحراء، اس کے پہاڑ اور ٹیلے وغیرہ یا اجتماعی ہیئت (ماحول) جیسے گھر، مدرسہ، دوست احباب، مجالس و محافل، عدالتی نظام، رسوم و رواجات، جو عوامل کسی بھی معاشرے کے امتیازات ہوتے ہیں اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا وغیرہ اجتماعی ہیئت یا ماحول کہلاتے ہیں ۔
مثلاً ہم کسی انسان صحرائی یا کوہستانی ماحول و ہیئت میں پرورش پاتے ہوئے دیکھیں تو اس کے مزاج میں درستگی اور چڑچڑاہٹ اور تلخی نمایاں ہو گی جبکہ اس کے برعکس جو انسان شہر میں پرورش پا رہا ہو اس کی طبیعت میں نرمی اور مزاج میں لچک نمایاں ہوں گی۔ اسی طرح جو انسان تعلیم یافتہ خاندان کا فرد ہو اس کی صفات ان پڑھ خاندان کے بچوں کے برعکس ہوں گی۔ دوسروں کو بھی اسی اصول پر قیاس کر لیں اور انسان کے ماحول کے لحاظ سے اس کی جو مختلف صورتیں سامنے آتی ہیں یہ عمومی قاعدے کے لحاظ سے ہے اور یہ اصول صرف انسان کے ساتھ مختلف نہیں بلکہ مقررہ ماحول میں ہر زندہ پرورش پانے والی چیز کا عمومی مزاج اپنے ماحول سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔ (ہر زندہ ہستی جہاد پرورش پاتی ہو اور زندگی بسر کرتی ہو وہ اپنے ماحول سے متاثر ہوتی ہے۔
سوم: وراثت:
یہاں وراثت سے مراد اصول سے کچھ خصائص و صفات کی فروع کی طرف منتقلی ہے۔ وہ منتقلی قلیل بھی ہو سکتی ہے اور کثیر بھی ہو سکتی ہے اورکچھ صفات کا اصل سے فرع کی طرف منتقل کرنے کے لیے بنیادی عامل فطرت انسانی میں ودیعت کردہ غریزہ ہے یا وہ انسانی عادات جو اسے اپنے اصول سے وراثت میں ملتی ہیں ۔
آباء و امہات کی نسل سے ابناء اور بنات تک اخلاقی صفات کے انتقال کے لیے وراثت نہایت اہم عامل ہے جیسے مزاجات، میلانات اور عقلی صفات جیسے ذہانت اور کند ذہنی اور فہم و فراست اور حماقت، سوء فہم، چوکنا رہنا و ہوشیاری اور غفلت و کوتاہی و سہل پسندی اور اس جیسی دیگر صفات۔ ان صفات کا انسانی اخلاق کی تکوین میں نہایت گہرا اثر ہوتا ہے اور انسان کی
|