’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسن اخلاق کے مالک تھے اور سب سے زیادہ سخی تھے اور سب سے زیادہ شجاع تھے۔ ایک رات اہل مدینہ گھبرا اٹھے۔ لوگ آواز کی جانب چل دئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس طرف سے واپس آتے ہوئے ملے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گلے میں تلوار لٹکا رکھی تھی اور آپ فرما رہے تھے ’’تم مت ڈرو، تم مت ڈرو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم نے اس گھوڑے کو سمندر کی طرح پایا۔‘‘ بقول راوی وہ ایک مریل ٹٹو تھا ۔
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب جنگ زوروں پر آتی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں آ جاتے اور ہم میں سے جو آپ کے برابر ہوتا اسے ہم بہادر سمجھتے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت برداشت، صبر و تحمل اور جہاد کی مثالیں :
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
((اِنَّا کُنَّا نَحْفِرُ فَعُرِضَتْ کُدْیَۃٌ شَدِیْدَۃٌ [صَخْرَۃٌ قَوِیَّۃٌ] فَجَائُ وُا اِلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ قَالَ لَہُ الصِّحَابَۃُ: ہٰذِہٖ کُدْیَۃٌ عُرِضَتْ لَنَا۔ فَیَقُوْلُ الرَّسُوْلُ صلي اللّٰه عليه وسلم : اِنَّا نَازِلٌ، حَیْثُ یَقُوْمُ الرَّسُوْلُ وَ بَطْنُہٗ مَعْصُوْبٌ بِحَجَرٍ مِّنَ الْجُوْعُ فَیَأْخُذُ الْمَعُوْلَ فَیَضْرِبُ الصَّخْرَۃَ، فَتَعُوْدُ کَثِیْبًا اَہِیْلَ ]تُرَابًا نَاعِمًا])) [1]
’’ہم خندق کھول رہے تھے تو ہمارے آگے ایک سخت چٹان آ گئی۔ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگے ہمارے آگے یہ چٹان آ گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اتروں گا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ پر بھوک کی وجہ سے پتھر بندھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھوڑا پکڑا
|