کچھ نہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں ! ہمارے پاس ایک چٹائی ہے۔ جس کا کچھ حصہ ہم اوڑھتے ہیں اور کچھ بچھاتے ہیں اور ایک لکڑی کا پیالہ ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دونوں چیزیں میرے پاس لے آ۔ وہ دونوں چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دونوں چیزیں اپنے ہاتھ میں لے لیں اور فرمایا: کون یہ دونوں چیزیں خریدے گا؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں دو درہم میں خریدتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دونوں چیزیں خریدار کو دے دیں اور دو درہم لے لیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دونوں درہم انصاری کو دے دئیے اور فرمایا: تو ان میں سے ایک درہم کا اپنے گھر والوں کو کھانا لا دے اور دوسرے درہم سے ایک کلہاڑا خرید لا۔ وہ کلہاڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اس میں دستہ ڈالا۔ پھر فرمایا: تو جنگل میں جا اور لکڑیاں کاٹ کر بیچ اب میں تجھے پندرہ دنوں تک نہ دیکھوں ۔ اس نے ایسے ہی کیا۔ اس کے پاس دس درہم جمع ہو گئے۔ اس نے کچھ درہموں کا لباس خریدا اور کچھ سے کھانا خریدا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تیرے لیے اس سے بہتر ہے کہ قیامت کے دن مانگنے کی وجہ سے تیرے چہرے پر ایک داغ ہو۔ مانگنا تین اشخاص کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں :
(۱) ہڈی ٹوٹے فقیر کے لیے (۲) قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے کے لیے (۳) خون بہاء دینے والے نادار کے لیے۔
(۵)… مشورہ، نصیحت اور وعظ کے ذریعے تربیت کا اسلوب:
یہ تربیت کا پانچواں اسلوب ہے۔
مشورہ:
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس فرمان میں مشورہ کرنے کا حکم دیا ہے:
﴿ وَ شَاوِرْہُمْ فِی الْاَمْرِ﴾ (آل عمران: ۱۵۹)
|