کر دی۔اگرچہ ابتدا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو دو تین مواقع دئیے تاکہ وہ اپنی نماز خود صحیح کر لے۔ لیکن جب اس نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز کی ادائیگی کا صحیح طریقہ بتلا دیا اور یہ طریقہ تعلیم دل پر زیادہ اثر کرتا ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَتَی النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَسَأَلَہٗ، فَقَالَ: أَمَا فِی بَیْتِکَ شَیْئٌ؟ قَالَ: بَلٰی حِلْسٌ، نَلْبَسُ بَعْضَہُ وَنَبْسُطُ بَعْضَہُ، وَقَعْبٌ، نَشْرَبُ فِیہِ مِنْ الْمَائِ، قَالَ: ائْتِنِی بِہِمَا۔ قَالَ: فَأَتَاہُ بِہِمَا، فَأَخَذَہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بِیَدِہٖ، وَقَالَ: مَنْ یَشْتَرِی ہٰذَیْنِ؟ قَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُہُمَا بِدِرْہَمَیْنِ، فَأَعْطَاہُمَا إِیَّاہُ، وَأَخَذَ الدِّرْہَمَیْنِ، وَأَعْطَاہُمَا الْأَنْصَارِیَّ، وَ قَالَ: اشْتَرِ بِأَحَدِہِمَا طَعَامًا فَانْبِذْہُ إِلَی أَہْلِکَ وَاشْتَرِ بِالْآخَرِ قَدُومًا فَأْتِنِی بِہِ فَأَتَاہُ بِہِ فَشَدَّ فِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عُودًا بِیَدِہِ۔ ثُمَّ قَالَ لَہُ: اذْہَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ وَلَا أَرَیَنَّکَ خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔ فَفَعَلَ فَجَائَ وَقَدْ أَصَابَ عَشْرَۃَ دَرَاہِمَ فَاشْتَرَی بِبَعْضِہَا ثَوْبًا وَبِبَعْضِہَا طَعَامًا فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ہَذَا خَیْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ تَجِیئَ الْمَسْأَلَۃُ نُکْتَۃً فِی وَجْہِکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَۃٍ لِذِی فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِی غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِی دَمٍ مُوجِعٍ۔))[1]
’’ایک انصاری صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگنے کے لیے آیا (تاکہ آپ اسے صدقہ سے کچھ دے دیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تیرے گھر میں
|