فَعَلِّمْنِیْ… فَقَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَسْتَوِیَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِی صَلَاتِکَ کُلِّہَا ثُمَّ قَالَ لَہُ الرَّسُوْلُ صلي اللّٰه عليه وسلم : فَاِذَا فَعَلْتَ ذٰلِکَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُکَ، وَ اِذَا انْتَقَصْتَ مِنْ ہٰذَا فَاِنَّمَا انْتَقَصْتَہٗ مِنْ صَلَاتِکَ)) [1]
’’ایک آدمی مسجد میں آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔ اس آدمی نے نماز پڑھی پھر آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر بھی سلامتی ہو تو جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ دو تین بار ایسے ہوا تو اس نے کہا: اے رسول اللہ! آپ مجھے نماز سکھلائیں اور ایک روایت میں ہے اس آدمی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں اس سے بہتر طریقے سے نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اے رسول اللہ! آپ مجھے سکھلائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو نماز کا ارادہ کرے تو مکمل وضو کر۔ پھر قبلہ رخ ہو کر اللہ اکبر کہہ۔ پھر تجھے جو قرآن آسان لگے وہ پڑھ۔ پھر اطمینان سے رکوع کر۔ پھر اطمینان سے سیدھا کھڑا ہو جا۔ پھر اطمینان سے سجدہ کر۔ پھر اطمینان سے بیٹھ جا، پھر تو اپنی سب نماز اسی طرح پڑھ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جب تو اس طرح کرے گا تو تیری نماز مکمل ہو گی۔ جب تو اس میں کمی کرے گا تو تیری نماز میں نقص رہ جائے گا۔‘‘
اس مثال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی تجربے کے ذریعے اپنے صحابی کی خطا کی تصحیح
|