میں خوب سیر ہو کر کھانا، تجارت میں رقم بڑھانے کے لیے فکر مند ہونا اور چھوٹے درجے کے محنت کشوں کا منافع ہڑپ کرنے کی کوشش میں لگے رہنا اور تھوڑے منافع کے حصول کے لیے بچگانہ حرکات کرتے رہنا وغیرہ وغیرہ۔
عفت آدمی کے اندر ایک غریزہ ہے جیسے کہ اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام کی مثال ہے، معصیت کے ارتکاب کے متعدد اسباب موجود ہونے کے باوجود وہ پاک دامن رہے۔ عفت سے مراد ذلت آمیز افعال سے انسان کا نفرت کرنا اور ہر اس قول و فعل سے اجتناب کرنا جو بدنمائی کا باعث ہو اور دنیاوی ساز و سامان سے بے رغبتی کرنا اور اللہ کی رضا کی تلاش کے لیے شہوات کی تکمیل سے اپنے آپ کو رونا ہے۔[1]
چونکہ انسان کے پاس جو کچھ ہو اس پر صبر کرنا اور اسے کافی سمجھنا۔ لیکن جو چیز انسان کے پاس نہ ہو اس سے کنارہ کش ہونے کا نام تعفف و پاک دامنی نہیں بلکہ حقیق تعفف تو یہ ہے کہ جو کچھ انسان کے پاس ہے اس میں بے رغبتی اختیار کرنا اور اس میں دلچسپی نہ لینا ہی زہد کہلاتا ہے۔
عفت کی انواع
ا: اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء سے پاک دامنی:
یہ عفت اپنی شرم گاہ کو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء سے بچا کر رکھنے سے اور دوسروں کی عزت و آبرو میں زبان درازی سے رک جانے کے ذریعے اور برے ہم مجلسوں کی صحبت اور شہوت پرستی سے کنارہ کش ہو کر حاصل ہوتی ہے۔ شہت کا علاج نگاہیں جھکانے سے ممکن ہے۔ خصوصاً ان چیزوں کی طرف نگاہیں نہ اٹھان جو شہوت کے بھڑکانے کا سبب ہوں اور اس کے معاون اسباب سے رک جانے اور حلال طریقے سے تکمیل شہوت کی رغبت دلانے اور بدلے اور مقابلے کے طور پر نفس کو مباح اور حلال شہوت پر اکتفا کرنے پر تربیت کرنے سے ہوتا ہے اور آخری علاج یہ ہے کہ نفس کو اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی میں تقویٰ کا شعور دلایا
|