ہوتا ہے کہ ہر اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط کرتی ہے۔‘‘
شب و روز پانچ بار نماز مسلمانوں کو جماعت میں اکٹھا کرتی ہے اور حج ایک ایسا روحانی، اقتصادی اور اجتماعی اکٹھ ہے جو بے مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍo لِّیَشْہَدُوْا مَنَافِعَ لَہُمْ وَ یَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ فَکُلُوْا مِنْہَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَo﴾ (الحج: ۲۷-۲۸)
’’اور لوگوں میں حج کااعلان کردے، وہ تیرے پاس پیدل اور ہر لاغر سواری پر آئیں گے، جو ہر دور دراز راستے سے آئیں گی۔ تاکہ وہ اپنے بہت سے فائدوں میں حاضر ہوں اور چند معلوم دنوں میں ان پالتو چوپاؤ ں پر اللہ کا نام ذکر کریں جو اس نے انھیں د یے ہیں ، سو ان میں سے کھاؤ اور تنگ دست محتاج کو کھلاؤ ۔‘‘
اور زکوٰۃ وہ اجتماعی ضامن ہے جو ہر غنی اور محتاج کے درمیان محبت و مودت پر مبنی رابطہ پیدا کرتا ہے یہ فرض ہے اور محض احسان اور زائد از ضرورت نہیں ۔
۲۔ عبادات: ایک مسلمان شخصیت کی عزت و شرف پر تربیت کرتی ہیں چونکہ وہ اللہ کے علاوہ کسی کے آگے نہیں جھکتا کیونکہ اللہ ہر بڑے سے بہت بڑا ہے اور ہر عظمت والے سے اعظم ہے اور ہر عظمت والے سے اعظم ہے اسی کے ہاتھ میں بندوں کا رزق ہے اور اسی کے ہاتھ میں ظالموں اور جابروں کی اکڑی ہوئی گردنیں ہیں اور اسی کے ہاتھ میں موت و حیات ہے اور اسی کے ہاتھ میں تخلیق اور تمام معاملات ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ یہ اور اس جیسے تمام معانی و مفاہیم اور افطار ہر مسلمان روزانہ اپنی عبادات میں دہراتا ہے۔ جب یہ اس کے وجدان اور ہر مسلمان کے وجدان راسخ ہو جاتے ہیں تو زندگی کے تمام معاملات کو قرار آ جاتا ہے اور روئے زمین سے ظلم مٹ جاتا ہے اور ہر انسان اپنے دائرہ کے اندر محدود ہو جاتا ہے۔ نہ کوئی ظلم کرتا ہے اور نہ کوئی کسی کو غلام سمجھتا ہے اور نہ کوئی ذلیل و پست ہوتا ہے اورنہ کوئی بلند
|