Maktaba Wahhabi

141 - 370
و متکبر اور انسانوں کے طبقات کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ چنانچہ سب ہی اللہ تعالیٰ کی چھتری کے نیچے مساوی ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ یٰٓاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۳) ’’اے لوگو! بے شک ہم نے تمہیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمہیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔‘‘ ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّکُمْ لِاٰدَمَ وَ اٰدَمُ مِنْ تُرَابٍ، لَا فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی اَعْجَمِیٍّ، وَ لَا اَبْیَضَ عَلٰی اَحْمَرَ اِلَّا بِالتَّقْوٰی)) [1] ’’تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم علیہ السلام مٹی سے تخلیق ہوئے۔ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی گورے کو سرخ پر تقویٰ کے علاوہ کوئی فضیلت نہیں ۔‘‘ ۴۔ عبادات مسلمانوں کو شورائی زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں ۔ جو کہ مساوات، تعاون اور عدل پر قائم ہوتی ہیں ۔ یعنی قانون کے سامنے سب مساوی ہوتے ہیں کیونکہ ابتدا کے اعتبار سے سب برابر ہیں اور جس نے ان کی تخلیق کی اسی اللہ نے قانون اور شریعت نازل فرمائی۔ اسی طرح عبادت ان کی تربیت معاملات میں عدل پر کرتی ہے۔ تاکہ ہر حق دار کو اس کا حق مل جائے اور معاشرے کے اندر ایک مسلمان کا یہ حق ہے کہ اس کی صلاحیتوں اور اس کی مہارتوں سے کماحقہٗ فائدہ اٹھایا جائے اور اس کے تقویٰ اور امانت کے مطابق اسے ذمہ داری سونپی جائے چاہے وہ کسی خاندان کی طرف منسوب ہوتا ہو۔ چھوٹے یا بڑے میں کوئی فرق نہیں ۔
Flag Counter