کیا جائے گا؟ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ہماری راہنمائی کر دی ہے۔
﴿ وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِہِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا حَتّٰی یَاْتِیِ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ﴾ (البقرۃ: ۱۰۹)
’’بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کاش! وہ تمھیں تمھارے ایمان کے بعد پھر کافر بنا دیں ، اپنے دلوں کے حسد کی وجہ سے، اس کے بعد کہ ان کے لیے حق خوب واضح ہو چکا۔ سو تم معاف کرو اور در گزر کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ لَعَنّٰہُمْ وَ جَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قٰسِیَۃً یُحَرِّفُونَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعَہٖ وَ نَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ وَ لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰی خَآئِنَۃٍ مِّنْہُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْہُمْ فَاعْفُ عَنْہُمْ وَ اصْفَحْ﴾ (المائدۃ: ۱۳)
’’تو ان کے اپنے عہد کو توڑنے کی وجہ ہی سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا کہ وہ کلام کو اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ اس میں سے ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی اور تو ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت کی خبر پاتا رہے گا، سوائے ان کے تھوڑے سے لوگوں کے، سو انھیں معاف کردے اور ان سے درگزر کر۔‘‘
شخصی احوال اور خاوند و بیوی کے درمیان طلاق ہو جانے کے بعد کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَہُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفِ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّآ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ وَ اَنْ تَعْفُوْٓا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ﴾ (البقرۃ: ۲۳۷)
’’اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ ، اس حال میں کہ
|