قَائِلٌ یَا رَسُولَ اللّٰہِ کَأَنَّ ہَذِہِ مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْہَدُ إِلَیْنَا فَقَالَ أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِیًّا فَإِنَّہُ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِی فَسَیَرَی اخْتِلَافًا کَثِیرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْمَہْدِیِّینَ الرَّاشِدِینَ تَمَسَّکُوا بِہَا وَعَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ)) [1]
’’ہم سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ہم نے انہیں سلام کیا اور کہا: ہم آپ کی زیارت کے لیے اور آپ سے کچھ علم کے حصول کے لیے آئے ہیں ۔ تو سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ نے کہا ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی پھر آپ ہماری طرف مڑے اور ہمیں نہایت پراثر وعظ کیا۔ جس سے آنکھیں بہہ پڑیں اور دل تھرتھرا اٹھے۔ کسی نے کہا: اے رسول اللہ! گویا یہ وعظ الوداعی ہے۔ تو آپ ہمیں کیا بتانا چاہتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کے تقویٰ اور سمع و اطاعت کا حکم دیتا ہوں اور اگرچہ حبشی غلام ہو۔ کیونکہ میرے بعد جو زندگی بسر کریں گے تو وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھیں گے۔ تو تم پر میری سنت اور خلفاء راشدین کی سنت لازم ہے، تم اس پر عمل کرو اور اس پر ڈٹ جاؤ اور تم نئے ایجاد کردہ کاموں سے دُور رہو، کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
سیدنا ابوالیقظان عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((اِنَّ طُوْلَ صَلَاۃِ الرَّجُلِ وَ قَصْرَ خُطْبَتِہٖ مِئِنَّۃٌ مِنْ فِقْہِہٖ فَاَطِیْلُوْا
|