Maktaba Wahhabi

234 - 370
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَذَکِّرْ اِِنَّمَا اَنْتَ مُذَکِّرٌo﴾ (الغاشیۃ: ۲۱) ’’پس تو نصیحت کر، تو صرف نصیحت کرنے والا ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ﴾ (النحل: ۱۲۵) ’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔‘‘ ابو وائل شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ((کَانَ عَبْدُاللّٰہِ بن مسعود یُذَکِّرُنَا کُلَّ یَوْمِ خَمِیسٍ، فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ یَا اَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ! لوددت اَنَّکَ ذَکَرْتَنَا کُلَّ یَوْمٍ، فَقَالَ اَمَا اَنَّہٗ یَمْنَعُنِی مِنْ ذٰلِکَ اَنِّیْ اَکْرَہُ اَنْ اُمِلَّکُمْ وَ اَنِّیْ اَتَخَوَّلُکُمْ بِالْمَوْعِظَۃِ کَمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَتَخَوَّلْنَا بِہَا مَخَافَۃَ السَّآمَّۃِ عَلَیْنَا)) [1] ’’سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہمیں ہر جمعرات کو وعظ و تذکیر کیا کرتے تھے۔ ایک آدمی نے انہیں کہا: میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں ہر روز تذکر کیا کریں ۔ اس نے کہا: لیکن مجھے یہ کام کرنے سے یہ بات روکتی ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ میں تمہیں وقفہ دے کر وعظ کرتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وقفہ وقفہ سے وعظ کرتے تھے ہماری اکتاہٹ کے ڈر سے۔‘‘ عبدالرحمن بن عمرو سلمی اور حجر بن حجر دونوں نے کہا: ((صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ذَاتَ یَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً بَلِیغَۃً ذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُونُ وَوَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوبُ فَقَالَ
Flag Counter