Maktaba Wahhabi

165 - 370
اسلام کا نظام عقوبات شرعیہ دین کا ایک اہم جزو ہے۔ چونکہ وہ اسلامی عقیدہ کے ساتھ مربوط ہے اس لیے اسے خصوصی تقدس اور احترام حاصل ہے اور اسلامی معاشرے پر اس کے خصوصی اثرات ہوتے ہیں ۔[1] چونکہ اسلام ایک عادل مسلم انسان تیار کرنے کا متمنی ہے نیز نیز وہ چاہتا ہے کہ محبت، اخوت، طہارت، کفالت اور خیر کے کاموں میں باہمی تعاون جیسی مضبوط بنیادوں پر ایک مثالی معاشرہ بن جائے۔[2] اسی لیے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ…﴾ (الحجرات: ۱۰) ’’مومن توبھائی ہی ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ: ۲) ’’اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘ چونکہ سزا اذیت اور تکلیف کا باعث ہوتی ہے اس لیے اسے مفاسد کے خاتمے کے لیے مشروع کیا گیا ہے اور مفاسد کا خاتمہ بذات خود مصلحت ہے۔ اس لیے مفاسد کا خاتمہ منافع کے حصول سے مقدم ہے۔[3] جرم اور اس کے نقصانات کے نتیجے میں امت کو تکلیف و مشقت اٹھانا پڑتی ہے۔ جب مصالح و مفاسد کا نظام قائم ہو تو مجرم جیسے چور وغیرہ کو سزا کا ملنا یقینی ہوتا ہے۔ اسی لیے علامہ
Flag Counter