Maktaba Wahhabi

267 - 370
فَاسْتَہْدُونِی اَہْدِکُمْ یَا عِبَادِی اِنَّمَا ہِیَ اَعْمَالُکُمْ اُحْصِیہَا لَکُمْ ثُمَّ اُوَفِّیکُمْ اِیَّاہَا فَمَنْ وَجَدَ خَیْرًا فَلْیَحْمَدْ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَمَنْ وَجَدَ غَیْرَ ذٰلِکَ فَـلَا یَلُومَنَّ اِلَّا نَفْسَہٗ))[1] ’’اے میرے بندو! بے شک میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کر دیا اور تمہارے درمیان بھی حرام کر دیا پس تم باہم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہوتے ہو سوائے جسے میں ہدایت دے دوں ۔ پس تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ اے میرے بندو! بے شک میں تمہارے اعمال اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں ۔ پھر میں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا۔ پس جو کوئی نعمت حاصل کرے تو اسے اللہ عزوجل کی حمد کرنی چاہیے اور جو مصیبت وغیرہ دیکھے تو وہ اپنے آپ کے علاوہ کسی اور کو ملامت نہ کرے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اتَّقُوا الظُّلْمَ فَاِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَاِنَّ الشُّحَّ اَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حَمَلَہُمْ عَلَی اَنْ سَفَکُوا دِمَآئَہُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُمْ)) [2] ’’تم ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیرے ہیں اور تم کنجوسی سے بچو کیونکہ تم سے پہلے لوگ کنجوسی کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ انہیں ان کی کنجوسی نے ایک دوسرے کے خون بہانے پر ابھارا تو انہوں نے حرام کردہ چیزوں کو حلال کر لیا۔‘‘ ظلم کا اندھیرا ہونا تین طرح سے ہو سکتا ہے۔[3] ۱… ایک وہ ظلم ہے جس کا اللہ تعالیٰ ضرور بدلہ لے گا۔
Flag Counter