Maktaba Wahhabi

238 - 370
’’نیک ہم مجلس کی مثال کستوری بیچنے والے کی سی ہے کہ یا تو وہ تجھے تحفہ دے گا۔ یا تو اس سے خریدے گا یا کم از کم تجھے اس سے اچھی خوشبو ملے گی اور برے ہم مجلس کی مثال دھونکنی والے کی سی ہے۔ وہ تیرے کپڑے جلا دے گا یا تو اس سے گندگی بدبو حاصل کرے گا۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمَرْئُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَنْ یُخَالِلُ)) [1] ’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تم میں سے ہر ایک کو خوب غور کرنا چاہیے کہ وہ کسے دوست بنا رہا ہے۔‘‘ درج بالا احادیث اور آیات کریمہ سے واضح ہوتا ہے کہ بہتر دوستی کی بنیادیں تقوی، معتمد علیہ دوست، بہترین صحبت اور اللہ کے لیے محبت ہی ہیں ۔ اسی لیے دوست کی اصلیت اور اس کا خاندانی تعارف ضرور حاصل کرنا چاہیے۔[2] اسی بارے میں علامہ ماوردی لکھتے ہیں : ’’جب آپ دوست بنانے کا عزم کر لیں تو کسی کو دوست بنانے سے پہلے ان کے احوال کی چھان بین ضرور کریں اور ان کے انتخاب سے پہلے ان کے اخلاق کی پہچان کریں ۔‘‘ دانشوروں کا کہنا صحیح ہے کہ ’’خبرگیری کر تجھے خبر مل جائے گی اور خبرگیری سے پہلے تنہائی میں فیصلہ نہ کریں اور بناوٹی اخلاق حسن ظن سے دھوکہ نہ کھائیں ۔ کیونکہ خوشامد عقلوں کے لیے پھندا ہے اور منافقت، فطانت کے لیے دھوکہ بازی ہے اور یہ دونوں علامات
Flag Counter