Maktaba Wahhabi

213 - 370
مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ اَبْغَضَ اِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ، فَاَصْبَحَ بَلَدُکَ اَحَبَّ الْبِلَادِ کُلِّہَا اِلَیَّ، فَلَمَّا قَدِمَ اِلٰی مَکَّۃَ قَالَ لَہٗ قَائِلٌ: اَصَبَوْتَ؟ فَقَالَ: لَا وَلٰکِنِّی اَسْلَمْتُ۔))[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیدی سے پوچھا: اے ثمامہ! تو کیا چاہتا ہے؟ حالانکہ وہ قیدی تھا۔ اس نے کہا: اے محمد! میرے پاس صرف خیر ہی خیر ہے۔ اگر آپ نے مجھے قتل کر دیا تو میرا انتقام لینے والے موجود ہیں اور اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو میں آپ کا شکر گزار بن جاؤ ں گا اور اگر آپ کو مال کی ضرورت ہے تو آپ جو مانگیں گے آپ کو دیا جائے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ثمامہ کو آزاد کر دو۔‘‘ ثمامہ چلا گیا، غسل کر کے مسجد میں آیا اور پکار اٹھا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اے محمد! اللہ کی قسم! روئے زمین پر میرے لیے آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ قابل نفرت نہیں تھا۔ آج بے شک آپ کا چہرہ میرے لیے محبوب ترین چہرہ ہے اور آپ کے دین سے زیادہ نفرت انگیز دین میرے لیے کوئی نہ تھا اور آج آپ کا دین میرے لیے محبوب ترین دین بن گیا ہے۔ اللہ کی قسم! آپ کے شہر سے زیادہ قابل نفرت میرے لیے کوئی شہر نہ تھا اور آج میرے لیے آپ کا شہر سب شہروں سے زیادہ محبوب بن گیا۔ جب وہ مکہ پہنچا تو کسی نے اسے کہا کیا تو بے دین ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں ، بلکہ میں نے اسلام قبول کر لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیا تو اہل مکہ سے آپ کا مشہور تاریخی مکاملہ ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے کہا تم میرے بارے میں کیا سوچ رہے ہو؟ وہ کہنے لگے: آپ خود بھی نیک ہیں اور نیک باپ کے بیٹے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter