Maktaba Wahhabi

212 - 370
’’برائی کا بدلہ برائی سے نہ دیتے لیکن آپ عفو و درگزر کر دیتے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو کاموں کا اختیار دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ان دونوں میں سے آسان کام اختیار کرتے۔ بشرطیکہ وہ گناہ کا کام نہ ہوتا اور اگر وہ گناہ ہوتا تو سب لوگوں سے زیادہ اس سے دور رہنے والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا۔ ہاں اگر کوئی اللہ کی حرمت کو پامال کرتا تو آپ اس کا انتقام ضرور لیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کبھی کسی چیز، بیوی یا خادم کو نہیں مارا۔ لیکن جب آپ جہاد فی سبیل اللہ کرتے (تو کسی کافر کو مارنا ممکن ہوتا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی سے اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا۔ ہاں اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو پامال کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے لیے اس کا انتقام ضرور لیتے۔[1] فتح مکہ کے موقع پر آپ نے قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کی عمدہ مثال قائم کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ سے پہلے بنو حنیفہ کا ایک سردار ثمامہ بن اثال کو قید کر لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا یہ دیکھنے کے لیے پوری حدیث ملاحظہ کریں ۔ ((مَاذَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ -وَ ہُوَ الْأَسِیْرُ- فَقَالَ عِنْدِی یَامُحَمَّدُ خَیْرٌ اِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَاِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَاِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہٗ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَطْلِقُوا ثُمَامَۃَ۔ فَانْطَلَقَ ثُمَامَۃُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ اَشْہَدُ اَنْ لَّا ٓاِلَہٰ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُولَہٗ یَا مُحَمَّدُ! وَاَللّٰہِ ! مَا کَانَ عَلَی الْاَرْضِ وَجْہٌ اَبْغَضَ اِلَیَّ مِنْ وَّجْہِکَ فَقَدْ اَصْبَحَ وَجْہُکَ اَحَبَّ الْوُجُوہِ کُلِّہَا اِلَیَّ، وَ مَا کَانَ مِنْ دِینٍ اَبْغَضَ اِلَیَّ مِنْ دِینِکَ، فَاَصْبَحَ دِینُکَ اَحَبَّ الدِّینِ اِلَیَّ، وَاللّٰہِ !
Flag Counter