Maktaba Wahhabi

211 - 370
((خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَہْلِہٖ وَ اَنَا خَیْرُکُمْ لِاَہْلِیْ)) [1] ’’تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین سلوک کریں اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین سلوک کرتا ہوں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت شفیق باپ بہترین نمونہ تھے۔ چھوٹوں پر آپ خصوصی شفقت فرمایا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بھی نہایت احسن انداز سے پیش آتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمہ وقت مسلمانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فکر مند و کوشاں رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایفائے عہد کے سب لوگوں سے زیادہ پابند تھے۔ امانتیں واپس کرنے میں سب لوگوں سے زیادہ دیانت دار تھے۔ حتیٰ کہ جاہلیت میں آپ کو ’’الامین‘‘ کا لقب ملا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ صاحب ورع و زہد اور صدقہ و خیرات کا مال کھانے میں سب سے زیادہ محتاط ہوتے اور مسلمانوں کے اموال اللہ تعالیٰ نے آپ کی حفاظت میں دئیے ہوتے ان کے قریب جانے سے آپ بہت زیادہ خائف رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخلاقی صفات کی عمدہ ترین مثال سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے: ((لَمْ یَکُنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَاحِشًا وَ لَا لَعَّانًا، وَ لَا سَبَّابًا)) [2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بد اخلاق اور لعن طعن کرنے والے اور گالیاں دینے والے نہیں تھے۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو ملامت کرتے وقت فرماتے: ’’مالک … تربت یمینہ‘‘ تجھے کیا ہو گیا ہے تیرا دایاں ہاتھ ٹوٹ جائے یا تیری پیشانی خاک آلود ہو۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ((وَ لَا یَدْفَعُ السَّیِّئَۃَ بِالسَّیِّئَۃِ وَ لٰکِنْ یَعْفُوْ وَ یَصْفَحُ)) [3]
Flag Counter