پتا چلتا ہے:
((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِیْ فِیْ حُلَّۃٍ تُعْجِبُہٗ نَفْسَہٗ، مُرَجَّلٌ جُمَّتَہٗ (شَعْرَہٗ)، اِذْ خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ، فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ فِی الْاَرْضِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) [1]
’’جب ایک آدمی اپنی پسندیدہ پوشاک اور اپنی سنواری ہوئی زلفوں کے ساتھ چلا جا رہا تھا اسی وقت اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت کے دن تک زمین میں دھنستا رہے گا۔‘‘
((قِصَّۃُ الثَّلٰثَۃِ الَّذِیْنَ آوَوْا اِلٰی غَارٍ فَانْحَدَرَتْ صَخْرَۃٌ مِنَ الْجَبَلِ فَسَدَّتْ عَلَیْہِمُ الْغَارَ … وَ لِکَیْ یُفَرِّجُ اللّٰہُ عَنْہُمْ ذَکَرَ کُلُّ وَاحِدٍ قِصَّتَہٗ … فَانْفَجَرَتِ الصَّخْرَۃُ وَ خَرَجُوْا یَمْشُوْنَ)) [2]
’’اور ان تین آدمیوں کا قصہ جنہوں نے ایک غار میں پناہ لی تو پہاڑ سے ایک بہت بڑی چٹان علیحدہ ہوئی اور غار کا منہ بند ہو گیا … اللہ سے کشادگی کی امید کرتے ہوئے ان میں سے ہر ایک نے اپنا اپنا قصہ بیان کیا تو وہ چٹان ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی اور وہ غار سے باہر نکل آئے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَیْنَا رَجُلٌ بِطَرِیقٍ اشْتَدَّ عَلَیْہِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِیہَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا کَلْبٌ یَلْہَثُ یَأْکُلُ الثَّرَی مِنَ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ ہَذَا الْکَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِی کَانَ بَلَغَ مِنِّی فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَا خُفَّہُ مَائً فَسَقَی الْکَلْبَ فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہُ فَغَفَرَ
|