انسانی ترجمان تھے۔
نمونے اور قائد کی تلاش لوگوں کی فطرت ہے۔ تاکہ حق کی تلاش کے لیے وہ ان کے لیے مشعل راہ بن جائے اور وہ شریعت پر کیسے عمل کریں گے اس کے لیے ان کے سامنے زندہ مثال آ جائے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے پیغامات کو پانے کے لیے زمین پر کوئی وسیلہ مہیا نہ تھا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رسولوں کا سلسلہ جاری فرما دیا۔ جو اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کی وضاحت لوگوں کے لیے کرتے آئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْہِمْ فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَo بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَo﴾ (النحل: ۴۳-۴۴)
’’اور ہم نے تجھ سے پہلے نہیں بھیجے مگر مرد، جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے۔ سو ذکر والوں سے پوچھ لو، اگر تم شروع سے نہیں جانتے۔ واضح دلائل اور کتابیں دے کر۔ اورہم نے تیری طرف یہ نصیحت اتاری، تاکہ تو لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر دے جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے اور تاکہ وہ غور وفکر کریں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب اور تمام مسلمانوں کے لیے عبادات، معاملات اور صفات خلقیہ کے اعتبار سے بہترین نمونہ تھے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم صَلّٰی مَرَّۃً عَلَی الْمِنْبَرِ وَ لَمَّا انْتَہٰی مِنْ صَلٰوتِہٖ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ صَنَعْتُ ہٰذَا لِتَأْتَمُّوا بِی وَلِتَعَلَّمُوا صَلٰوتِی)) [1]
’’ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر نماز پڑھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف اپنا رخ انور کیا اور فرمایا: ’’اے لوگو! میں نے یہ نماز اس
|