((جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِی قَالَ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوکَ)) [1]
’’ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرے حسن صحبت کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ماں ! اس نے پھر پوچھا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ماں ! اس نے پوچھا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ماں ! اس نے پوچھا پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا باپ!‘‘
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلصَّلَاۃُ عَلٰی وَقْتِہَا قُلْتُ ثُمَّ اَیٌّ؟ قَالَ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ، قُلْتُ ثُمَّ اَیٌّ؟ قَالَ الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) [2]
’’نماز کو وقت پر ادا کرنا۔ میں نے عرض کی پھر کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا۔ میں نے عرض کی پھر کون سا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔‘‘
حدیث نبویہ میں مکالماتی مثالیں بکثرت موجود ہیں ۔ ہم بعض کی طرف صرف اشارہ کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَتَدْرُوْنَ مَا الْمُفْلِسُ)) [3]
|