کرتا ہے جو اس کے لیے باعث خیر ہوتی ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے صبر کی مثال ابو عبدالرحمن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں موجود ہے:
((کَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَحْکِیْ نَبِیًّا مِنَ الْاَنْبِیَائِ صَلَوَاتُ اللّٰہِ وَ سَلَامُہٗ عَلَیْہِمْ، ضَرَبَہٗ قَوْمُہٗ فَاَدَّمُوْہُ وَ ہُوَ یَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْہِہٖ وَ یَقُوْلُ: رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِیْ فَاِنَّہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ)) [1]
’’گویا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء میں سے ایک نبی علیہ السلام کے حالات بیان کر رہے ہوں ۔ اس کی قوم والوں نے اسے اتنا مارا کہ اس کا چہرہ لہولہان ہو گیا وہ اپنے چہرے سے خون صاف کر رہا تھا اور دعا کرتا جاتا تھا ’’اے اللہ میری قوم کی مغفرت فرما دے کیونکہ وہ نادان ہیں ۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ ہُوَ یُوْعَکُ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّکَ تُوْعَکُ وَعْکًا شَدِیْدًا، قَالَ اَجَلْ اِنِّیْ اُوْعَکُ کَمَا یُوْعَکُ رَجُلَانِ مِنْکُمْ قُلْتُ: ذٰلِکَ اِنَّ لَکَ اَجْرَیْنِ؟ قَالَ: اَجَلْ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُصِیْبُہٗ اَذًی، شَوْکَۃٌ فَمَا فَوْقَہَا اِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا سَیِّئَاتَہٗ، وَ حُطَّتْ عَنْہُ ذُنُوْبُہٗ کَمَا تُحِطِ الشَّجَرَۃُ وَرَقَہَا)) [2]
’’میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ شدید بخار میں پھنک رہے تھے۔ میں نے کہا: اے رسول اللہ! آپ کو شدید بخار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ مجھے اتنی شدت سے بخار ہوتا ہے جیسے تم میں سے دو آدمیوں کو شدید بخار ہوتا ہے۔
|