Maktaba Wahhabi

348 - 370
’’کیا تم نے گمان کر لیا کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تک اللہ نے ان لوگوں کو نہیں جانا جنھوں نے تم میں سے جہاد کیا اور تاکہ وہ صبر کرنے والوں کو جان لے۔‘‘ صبر کے زیور سے آراستہ ہونے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا یَکُنْ عِنْدِیْ مِنْ خَیْرٍ فَلَنِ ادَّخَرَہٗ عَنْکُمْ وَ مَنْ یَسْتَعْفِفْ یَعْفِہِ اللّٰہُ، وَ مَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللّٰہُ، وَ مَنْ یَتَصَبَّرْ یُصَبِّرْہُ اللّٰہُ وَ مَا اَعْطٰی اَحَدًا عَطَائً خَیْرًا وَ اَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ)) [1] ’’میرے پاس بھلائی کی جو بات بھی ہو میں تم سے اسے چھپا کر ہرگز ذخیرہ نہیں کروں گا اور جو اللہ تعالیٰ سے عدم سوال طلب کرے گا اللہ تعالیٰ اسے سوال (مانگنے) سے بچائے گا اور جو اللہ تعالیٰ سے غنا طلب کرے گا اللہ اسے غنی کر دے گا اور جو صبر طلب کرے گا اللہ اسے صبر دے گا اور کسی شخص کو بھی صبر سے بہتر اور کشادہ عطیہ اس نے نہیں دیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے اور اپنے اوپر آنے والی مضرتوں پر صبر کرنے والے مومن کے حال پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ((عَجَبًا لِلْاَمْرِ الْمُوْمِنِ اَنَّ اَمْرَہٗ کُلَّہٗ خَیْرٌ، وَ لَیْسَ ذٰلِکَ لِاَحَدٍ اِلَّا لِلْمُوْمِنِ، اِنْ اَصَابَتْہُ سَرَّائٌ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ، وَ اِنْ اَصَابَتْہُ ضَرَّائٌ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَہٗ))[2] مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے اس کے تمام معاملات میں اس کے لیے خیر ہوتی ہے یہ خصوصیت مومن کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ۔ اگر اسے کشادگی حاصل ہو تو وہ شکر کرتا ہے جو اس کے لیے باعث خیر ہے اور اگر اسے کوئی ضرر پہنچے تو وہ صبر
Flag Counter