Maktaba Wahhabi

347 - 370
مزید برآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ودیعت کردہ بندے کے لیے معاملہ فہمی کا نہایت بلند ثمرہ ہے اور اس کی دی ہوئی حکمت عظیمہ کا پرتو ہے اور اس زندگانی میں بندوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی تقادیر کے مطابق جو امور و احکام جاری ہوتے رہتے ہیں اللہ کی توفیق کے ساتھ ان سے راضی رہنے کا عظیم پھل ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاید صبر کو ضیاء سے تعبیر کیا ہے۔ سیدنا ابو مالک بن الحارث الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلطَّہُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمَلَاُ الْمِیْزَانَ وَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَاٰنِ مَا بَیْنَ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضَ وَ الصَّلَاۃُ نُوْرٌ، وَ الصَّدَقَۃُ بُرْہَانٌ وَ الصَّبْرُ ضِیَائٌ وَ الْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ اَوْ عَلَیْکَ، کُلُّ النَّاسِ یَغْدُوْ فَبَائِعُ نَفْسَہٗ مُعْتِقُہَا اَوْ مُوْبِقُہَا)) [1] ’’طہارت نصف ایمان ہے اور الحمد للہ سے میزان بھر جاتا ہے اور سبحان اللہ و الحمد للہ سے آسمانوں اور زمین کے درمیان والا حصہ بھر جاتا ہے۔ نماز نور ہے، صدقہ برہان ہے، صبر ضیاء ہے، قرآن تیرے لیے یا تیرے خلاف حجت ہے۔ تمام انسان صبح کرتے ہیں ان میں سے نفس کو بیچنے والے کچھ تو اسے آزاد کر دیتے ہیں اور کچھ ہلاک کر دیتے ہیں ۔‘‘ اس میں یہ اضافہ کیا جا سکتا ہے کہ صبر وہ قوی اسلحہ ہے جو اہل صبر اپنے مخالفین کی اصلاح کرنے یا ان کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے لیے بخوبی استعمال کر سکتے ہیں اور یہ کہ وہ عظیم نفسانی خلق ہے جو اس دنیاوی زندگی کے مشکل حالات میں نہایت مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جٰہَدُوْا مِنْکُمْ وَیَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَo﴾ (آل عمران: ۱۴۲)
Flag Counter