خیانت سے بچنے کی تلقین کی ہے:
﴿ یٰٓا أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْٓا اَمٰنٰتِکُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo﴾ (الانفال: ۲۷)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو، جبکہ تم جانتے ہو۔‘‘
امانت کی ادائیگی کی ترغیب دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَہْلِہَا﴾ (النساء: ۵۸)
’’بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں کو ادا کرو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَدِّ الْاَمَانَۃَ لِمَنِ ائْتَمَنَکَ وَ لَا تَخُنْ مَنْ خَانَکَ)) [1]
’’جو تیرے پاس امانت رکھے (عند الطلب) تو اسے امانت ادا کر اور جو تیرے ساتھ خیانت کرے تو اس کے ساتھ خیانت نہ کر۔‘‘
اسی لیے امانت اسان پر واجب متعدد حقوق میں تقسیم ہوتی ہے:
۱۔ حقوق اللہ
۲۔ حقوق العباد
۳۔ وہ واجبات و مسؤ لیات جو ہر فرد کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
۴۔ وہ تعلقات جو ہر انسان کے پورے معاشرے اور حکمرانوں کے ساتھ ہوتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے حقوق سے مراد اللہ تعالیٰ کی عبادات ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنo﴾ (الذاریات: ۵۶)
|