Maktaba Wahhabi

294 - 370
آپ اپنی قوم کے بارے میں جو چاہے اس فرشتے کو حکم دیں ۔ اسی وقت مجھے پہاڑوں والے فرشتے نے پکارا اس نے مجھے سلام کیا اور کہا: اے محمد! بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم والوں کی وہ باتیں سن لیں جو انہوں نے آپ سے کیں اور میں پہاڑوں والا فرشتہ ہوں ۔ بے شک مجھے میرے رب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی منشا کے مطابق مجھے حکم دیں ۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو میں ان پر دونوں پہاڑوں کو ملا دوں ۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ میں امید رکھتا ہوں کہ ان کی نسلوں میں ایسے لوگ آئیں گے جو اللہ وحدہٗ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے۔‘‘ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((کَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَحْکِیْ نَبِیًّا مِنَ الْاَنْبِیَائِ صَلَوَاتُ اللّٰہِ وَ سَلَامُہٗ عَلَیْہِمْ، ضَرَبَہٗ قَوْمُہٗ فَاَدَّمُوْہُ وَ ہُوَ یَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْہِہٖ وَ یَقُوْلُ: رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِیْ فَاِنَّہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ)) [1] ’’گویا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک نبی کی حکایت بیان کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ۔ اس کی قوم والوں نے اسے مار مار کر لہولہان کر دیا وہ اپنے چہرے سے خون صاف کرتے ہوئے فرما رہا تھا: ’’اے میرے رب! تو میری قوم کی مغفرت فرما دے کیونکہ وہ نادان ہیں ۔‘‘ جب عفو و رحم دلی اسلامی اخلاقی ہیں تو یہ بھی یاد رہے کہ کچھ حالات میں عفو و رحم دلی جائز نہیں ہوتے بلکہ ظالم کے ہاتھ کو فوراً روکنا واجب ہوتا ہے۔ جیسے یہ کہ ۱۔ کوئی شخص بداخلاق و فاسق و فاجر ہو اور اس نے کوئی سیاہ ظلم کر دیا ہو تو ایسی صورت میں عفو و درگزر کرنا نامناسب ہو گا بلکہ اس سے بدلہ لینا ضروری ہے تاکہ وہ خوف زدہ ہو جائے۔
Flag Counter