۲۔ یہ کہ کوئی انسان اللہ کی کسی حرمت کو پامال کر دے اور اس کی کسی حد کو توڑ ڈالے تو ایسی صورت میں مظلوم مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے مدمقابل دشمن کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آئے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ ذٰلِکَ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰہِ فَہُوَ خَیْرٌ لَّہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ﴾ (الحج: ۳۰)
’’یہ اور جوکوئی اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کے لیے اس کے رب کے ہاں بہتر ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے فرمایا:
((اَتَشْفَعُ فِیْ حَدٍّ مِّنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ)) [1]
’’کیا تو اللہ تعالیٰ کی حدود کے بارے میں سفارش کرتا ہے۔‘‘
۳۔ جب کوئی کافر ملک کسی مسلمان ملک پر چڑھائی کر دے۔ حالانکہ اسلام نے تو انسانوں کو، حیوانات پر رحم کرنے کا درس دیا ہے۔ اسلام نے بے زبان حیوانات کے ساتھ نرمی اور رحم دلی والا معاملہ کرنے کی ترغیب دلائی ہے اور انہیں عذاب دینے اور اذیت پہنچانے سے روکا ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((عُذِّبَتِ امْرَأَۃٌ فِی ہِرَّۃٍ رَبَطَتْہَا -وَ فِیْ رِوَایَۃٍ حَبَسَتْہَا- حَتَّی مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِیہَا النَّارَ لَا ہِیَ أَطْعَمَتْہَا وَلَا سَقَتْہَا إِذْ حَبَسَتْہَا وَلَا ہِیَ تَرَکَتْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ)) [2]
’’ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جس کو اس نے قید کر دیا یہاں تک کہ وہ مر گئی نہ اس نے نہ اسے چھوڑا تاکہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی اور نہ اسے خود کھانے کو کچھ دیا۔‘‘
|