Maktaba Wahhabi

274 - 370
’’اور جو اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ اسے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ، بلاشبہ اللہ نے اس کے لیے اچھا رزق بنایا ہے ۔‘‘ اچھے اعمال کی جزا کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاo﴾ (الکہف: ۳۰) ’’بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، بے شک ہم اس کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھا عمل کرے۔‘‘ درج بالا آیات اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ احسان سے مراد واجب کی ادائیگی کے ساتھ کچھ اضافی ادائیگی بھی کی جائے جس طرح کہ ہر مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے لیے چاہتا ہے اور وہ اس کے لیے پرخلوص ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کر کے ذاتی سعادت کا خواہش مند بھی ہوتا ہے۔ خصوصاً جب اسے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ سب ایک ہی اصل یعنی آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں ۔ اس طرح ہم کمال انسانی کو پہنچ سکتے ہیں جس کا ثبوت تمام مسلمانوں کی خیرخواہی ہے۔[1] درحقیقت دین، اسلام، ایمان اور احسان کے مجموعے کا نام ہے۔ اسی لیے تین درجے ہیں : (۱) مسلم (۲) مومن (۳) محسن احسان بنفسہٖ عام ہے اور اہل ایمان کی نسبت خاص ہے اور ایمان بنفسہٖ عام ہے اور اہل اسلام کی نسبت سے خاص ہے۔ چنانچہ احسان میں ایمان بھی شامل ہے اور ایمان میں اسلام شامل ہے اور محسنین مومنین سے زیادہ خاص ہیں اور مومنین مسلمین سے زیادہ خاص ہیں ۔[2]
Flag Counter