﴿ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَo﴾ (الاعراف: ۵۶)
’’اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت پھیلاؤ اور اسے خوف اور طمع سے پکارو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہے۔‘‘
لوگوں کے ساتھ ایسے ہی احسان کرنا جیسا احسان اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَ ابْتَغِ فِیْمَآ اٰتٰکَ اللّٰہُ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ وَ لَا تَنْسَ نَصِیْبَکَ مِنَ الدُّنْیَا وَ اَحْسِنْ کَمَآ اَحْسَنَ اللّٰہُ اِلَیْکَ﴾ (القصص: ۷۷)
’’اور جو کچھ اللہ نے تجھے دیا ہے اس میں آخرت کا گھر تلاش کر اور دنیا سے اپناحصہ مت بھول اور احسان کر جیسے اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے۔‘‘
قول حسن کہنے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَ قَلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ﴾ (الاسراء: ۵۳)
’’اور میرے بندوں سے کہہ دے وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو۔‘‘
اللہ نے ہماری تخلیق میں ہم پر جو احسان کیا ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ وَصَوَّرَکُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَکُمْ﴾ (المومن: ۶۴، التغابن: ۳)
’’اور تمھاری صورت بنائی تو تمھاری صورتیں اچھی بنائیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍo﴾ (التین: ۴)
’’بلاشبہ یقینا ہم نے انسان کو سب سے اچھی بناوٹ میں پیدا کیا ہے۔‘‘
اللہ پر ایمان اور عمل صالح کی جزا، احسان ہونے کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰہِ وَیَعْمَلْ صَالِحًا یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اَبَدًا قَدْ اَحْسَنَ اللّٰہُ لَہٗ رِزْقًاo﴾ (الطلاق: ۱۱)
|