Maktaba Wahhabi

240 - 370
ہوئے مرحبا کہتے ہیں ۔ لیکن جونہی زمانہ تیرے خلاف ہوتا ہے وہ دوست بھی زمانے کے ساتھ تیرے دشمن بن جاتے ہیں ۔ تو ایسی مجمل محبت کو ٹھکرا دے جو کم مال ہونے کی وجہ سے تیرا ساتھ چھوڑ دے اور تیری ثروت سے اسے عشق ہو تو تنگدستی و خوش حالی دونوں حالتوں میں ایک جیسا معمول بنا لے۔‘‘ جو گمان کسی کے دوست کے بارے میں کیا جاتا ہے وہی آدمی کے بارے میں کیا جاتا ہے۔ حکماء کا قول ہے: ’’انسان اپنے اقربا کی علامتوں سے پہچانا جاتا ہے اور اس کے دوستوں کی صفات و عیوب اس کی طرف منسوب کی جاتی ہیں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((وَ اِنَّکَ مَعَ مَنْ اَحْبَبْتَ)) [1] ’’اور بے شک تو اپنے محبوب کے ساتھ ہو گا۔‘‘ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’مناسب دوست بناو۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ کوئی چیز کسی چیز کی اس سے زیادہ راہنما نہیں اور نہ دھواں آگ کی اتنی صحیح علامت ہے جتنا کوئی دوست اپنے دوست کی پہچان ہوتا ہے۔ کسی دانشور کا قول ہے تو اپنے بھائی کو اس کے بھائی کے ذریعے پہچان اس سے پہلے کہ وہ تیرا بھائی بنے۔‘‘ کسی ادیب کا قول ہے: ’’آدمی کے متعلق وہی ظن ہوتا ہے جو اس کے دوست کے بارے میں ہوتا ہے۔‘‘ شاعر نے کہا: عن المرء لا تسأل و سل عن قرینہ
Flag Counter