فکل قرین بالمقارن یقتدی
’’تو کسی شخص کے بارے میں پوچھنے سے پہلے اس کے دوست کے بارے میں تحقیق کر۔ کیونکہ ہر آدمی اپنے دوست کی اقتدا کرتا ہے۔‘‘
عدی بن زید نے کہا:
اِذَا کُنْتَ فِیْ قَوْمٍ فَصَاحِبْ خِیَارَہُمْ
وَ لَا تَصْحَبِ الْاَرْدٰی فَثَرْدٰی مَعَ الرِّدٰی
’’جب تو کسی قوم میں جانے لگے تو ان کے بہترین لوگوں کا دوست بن جا اور ان میں سے نکمے لوگوں کو دوست نہ بنا کیونکہ تو بھی ان کے ساتھ ہی برباد ہو جائے گا۔‘‘[1]
اسی لیے ہم جن کی صحبت میں رہنا چاہتے ہوں احتیاط لازم ہے۔ خاص طور پر اس زمانے میں ان کے متعلق تحقیق، دائمی آزمائش اور امتحان کرتے رہنا ضروری ہے۔ اس مقام پر چار صفات کا تذکرہ مناسب ہو گا جن کا ان لوگوں میں ہونا ضروری ہے جن کو ہم دوست بنانا چاہتے ہیں اور ان کے ساتھ بھائی چارہ قائم کرنا چاہتے ہوں ۔[2]
۱۔ عقل کی راہنمائی: یہ کہ ہمیشہ دوست عقل مند ہونا چاہیے۔ جو معاملات کو خوش اسلوبی سے چلا سکے ایسا ہی دوست مفید ہوتا ہے۔ اس کے برعکس احمق و نادان دوست کے ساتھ پرخلوص محبت تادیر قائم نہیں رہ سکتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((البذاء ۃ لؤم و صحبۃ الاحمق شؤم)) [3]
’’بدگوئی باعث ملامت ہوتی ہے اور صحبتِ احمق باعث نحوست ہوتی ہے۔‘‘
۲۔ استقامت: جو دین پر مستقیم نہ ہو وہ دوسروں کو نقصان پہنچانے سے پہلے اپنی ذات کے
|