’’تم مجھ سے دین سیکھ لو، بے شک اللہ تالیٰ نے ان عورتوں کے لیے اپنی راہیں کشادہ کر دی ہیں ۔ شادی شدہ مرد و زن زنا کریں یا کنوارے مرد و زن زنا ریں ۔ شادی شدہ کو سو کوڑے لگائے جائیں پھر سنگسار کیا جائے اور کنواروں کو سو سو کوڑے لگائے جائیں پھر ایک سال کے لیے جلا وطن کیے جائیں ۔‘‘
زنا ایک خلاف شریعت معاملہ ہے، اس کے نتیجے میں نسب اور وراثت میں فساد پھیل جاتا ہے اور انسانی معاشرے سے فضیلت اور شرف و عزت و آبرو رخصت ہو جاتی ہے اور فطری طریقے سے ولادت اور نسل کشی ختم ہو جاتی ہے۔ ہو جاتی ہے۔ شرعی حکمت کا تقاضا تھا کہ زنا کو حرام قرار دیا جائے۔
زنا شہوت پرستی کا ذریعہ ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ کی امانت کے طور پر استعمال کرنا ضروری ہے۔ زنا سے نہ صرف اللہ اور اس کے رسول کی اانت میں خیانت ہوتی ہے بلکہ بیوی کی امانت میں بھی خیانت کرنی پڑتی ہے اور اسے ہمیشہ دھوکہ دینا پڑتا ہے۔ زنا سے اللہ کے احکام میں بگاڑ، اختلاط، انساب اور اجتماعیت کے نظم میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔ جس طرح کے حیوانات اور یورپی ممالک میں اس کے بہترین شاہد ہیں ۔[1]
جیسا کہ گزشتہ سطور میں بیان کر دیا گیا ہے زنا ایک معاشرتی برائی ہے۔ یہ زانیوں کیل یے بہت اذیت کا سبب ہے۔ چونکہ زانی مہروں کی امراض، سیلان الرحم، ایڈز اور خون کے کینسر جیسے موذی امراض کے شکار ہو جاتے ہیں جو انجام کار ان کی ہلاکت پرمنتج ہوتی ہیں ۔ اسی لیے بعض علماء نے کہا: بے شک زنا ایک معصیت، بہت بڑا جرم، اللہ تعالیٰ کے ساتھ جنگ، اس کی حرمات کی پامالی اور آخر میں اللہ کی رحمت سے مکمل دوری کا سبب ہے۔ یہ فعل بذات خود قبیح ہے جس سے عقل انسانی اور فطرت سلیمہ نفرت کرتی ہے۔ اس کا ارتکاب صرف وہی شخص کرتا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کو بھلا چکا ہو تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنا بھلا دیا ہو۔[2]
|