Maktaba Wahhabi

175 - 370
اسی لیے اس کی سزا اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب سے سخت حد مقرر کی گئی ہے کہ جس میں معاشرے کے لیے عبرت کے سامان ہوتے ہیں اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنْ تَدْعُوَ لِلّٰہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ قَالَ ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ مَخَافَۃَ أَنْ یَّطْعَمَ مَعَکَ قَالَ ثُمَّ أَیُّ؟ قَالَ أَنْ تَزْنِیَ حَلِیلَۃَ جَارِکَ)) [1] ’’یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تجھے تخلیق کیا۔ اس (صحابی) نے عرض کی: پھر کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس لیے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ (سائل) نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًاo﴾ (الفرقان: ۶۸) ’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔ ‘‘ یعنی آخرت میں اسے ویسی ہی جزا ملے گی اور اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے شادی پر قدرت نہ رکھنے والے کو پاک دامنی اور گناہ سے بچنے کا حکم دیا ہے اور اس کا علاج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزوں کے ذریعے کرنے کی ترغیب یوں دلائی ہے: ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ الْبَآئَۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَاِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ)) [2]
Flag Counter