کی جزا دوں گا۔‘‘
اور روزے ڈھال ہیں تم میں سے جب کسی کا روزہ ہو تو وہ اس دن جماع نہ کرے اور نہ شور و غل کرے اگر اسے کوئی گالی دے یا اس سے قتال کرے تو اسے کہنا چاہیے میں روزے سے ہوں اور اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ کو کستوری سے زیادہ پسند ہو گی۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہوتی ہیں : ایک خوشی اسے اس وقت ملتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو وہ اس کے روزہ کی وجہ سے خوش ہو گا۔‘‘
اس حدیث میں درج ذیل فوائد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
۱۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں روزوں کا اجر کتنا عظیم ہے۔
۲۔ روزہ ڈھال ہے یعنی گالی گلوچ، گناہ اور فسق و فجور سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہے۔
۳۔ حسن اخلاق گالی یا بخل و حسد وغیرہ جیسی رذیل صفات سے روکنا ہے۔ جو بد اخلاقی کی علامتیں ہیں ۔
اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہِ وَالْجَہْلَ فَلَیْسَ لِلَّہِ حَاجَۃٌ أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ)) [1]
’’جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کا کھانا یا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔‘‘
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَیْسَ الصِّیَامُ مِنَ الْاَکْلِ وَ الشُّرْبِ وَ اِنَّمَا الصِّیَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَ الرَّفْثِ، فَاِنْ سَابَکَ اَحَدٌ اَوْ جَہَلَ عَلَیْکَ فَقُلْ: اِنِّیْ صَائِمٌ)) [2]
|