فَاِنَّہٗ لَہٗ وِجَآئٌ)) [1]
’’اے نوجوانو!تم میں سے جو نان و نفقہ کی طاقت رکھتا ہو وہ شادی کر لے کیونکہ شادی نگاہوں کو جھکاتی ہے اور شرم گاہ کو محفوظ بناتی ہے اور جو نان و نفقہ کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزہ رکھنا چاہیے کہ یہ شہوت کو قابو کرنے کا ذریعہ ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((اِذَا اَتَاکُمْ مَّنْ تَرْضَوْنَ دِیْنَہٗ وَ خُلُقَہٗ فَزَوِّجُوْہُ اِلَّا تَفْعَلُوْا تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِیْ الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ کَبِیْرٌ)) [2]
’’جب تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کے دین اور اخلاق تمہیں پسند ہوں تو اس کی شادی کرا دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین میں فتنہ اور بڑا ہی فساد برپا ہو جائے گا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی فضیلت میں فرمایا:
((قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَہٗ إِلَّا الصِّیَامَ فَاِنَّہٗ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہٖ وَالصِّیَامُ جُنَّۃٌ فَإِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَـلَا یَرْفُثْ یَوْمَئِذٍ وَلَا یَسْخَبْ فَإِنْ سَابَّہٗ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَہٗ فَلْیَقُلْ اِنِّیْ امْرُؤٌ صَآئِمٌ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّآئِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ وَلِلصَّآئِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَحُہُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِہٖ وَإِذَا لَقِیَ رَبَّہٗ فَرِحَ بِصَوْمِہٖ))[3]
’’اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے اپنے لیے ہوتا ہے، سوائے روزوں کے، کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں یا میں ہی اس
|