Maktaba Wahhabi

156 - 370
﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۸۳) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزہ رکھنا لکھ دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر لکھا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ ۔‘‘ روزے فرض کرنے کی حکمت یہ ہے کہ فاسد اور صالح اور خبیث اور طیب کے درمیان فرق کیا جا سکے اور تمام عبادات کا یہی سب سے اعلی راز ہے۔ اسی پاک نفوس اپنی تہذیب اور اپنے اللہ کی اطاعت کو تسلیم کرتے ہوئے اندرونی طور پر نفس کو زیر نگرانی ہونے کا یقین رکھتے ہیں ، خصوصاً روزے کی حالت میں ۔ یہ عمل ایسا ہے کہ اس میں ریا کاری یا شہرت کے حصول کی خواہش کا کوئی عمل دخل نہیں ۔ چونکہ روزہ دار کو یقین ہوتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے۔ جو آنکھوں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور سینے میں چھپے رازوں کو بھی بخوبی جانتا ہے۔ اسی طرح آپ مظالم اور شرور سے کنارہ کرتے ہیں اور نیک اعمال و صدقہ و خیرات میں آگے بڑھتے ہیں اور اسی طرح بھی کہ جب مال دار کو بھوک اور پیاس ستاتی ہے تو اس وقت اسے فاقہ کشوں ، محتاجوں اور مساکین و مصیبت زدوں کی حالت زار یاد آتی ہے تو وہ اپنے اموال کے ذریعے ان کی داد اسی کرتا ہے اور اسی کے دن میں ان کے لیے رحم و ترس کے جذبات و احساسات پیدا ہوتے ہیں ۔[1] اسی طرح روزہ نفسانی خواہشات اور جذبات کی حرام طریقے سے آبیاری سے منع کرتا ہے۔[2] اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ الْبَآئَۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَاِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ
Flag Counter