﴿ وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہٗ وَ ہُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَo﴾ (سبا: ۳۹)
’’اور تم جو بھی چیز خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ اور دیتا ہے اور وہ سب رزق دینے والوں سے بہتر ہے۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ یَوْمٍ یُصْبِحُ الْعِبَادُ فِیہِ إِلَّا مَلَکَانِ یَنْزِلَانِ فَیَقُولُ أَحَدُہُمَا اَللَّہُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَیَقُولُ الْآخَرُ اَللَّہُمَّ أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا)) [1]
’’بندوں کے لیے ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے: اے اللہ تو خرچ کرنے والے کو اس کا نعم البدل دے اور دوسرا کہتا ہے اے اللہ تو بخیل کا مال ضائع کر ے۔‘‘
شاید اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقے کا مفہوم نہایت وسیع کر دیا ہے اور اسے حسن خلق کا نام دیا ہے جو ہر مسلمان کا زیور ہونا چاہیے۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے فرمایا:
((کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ)) [2]
’’ہر نیکی صدقہ ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تَبَسُّمُکَ فِی وَجْہِ أَخِیکَ لَکَ صَدَقَۃٌ وَأَمْرُکَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَہْیُکَ عَنْ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ وَإِرْشَادُکَ الرَّجُلَ فِی أَرْضِ الضَّلَالِ لَکَ صَدَقَۃٌ وَبَصَرُکَ لِلرَّجُلِ الرَّدِیئِ الْبَصَرِ لَکَ صَدَقَۃٌ وَإِمَاطَتُکَ الْحَجَرَ وَالشَّوْکَۃَ وَالْعَظْمَ عَنْ الطَّرِیقِ لَکَ صَدَقَۃٌ وَإِفْرَاغُکَ مِنْ دَلْوِکَ فِی دَلْوِ أَخِیکَ لَکَ صَدَقَۃٌ وَ بَصَرُکَ لِلرَّجُلِ
|