فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاo﴾ (مریم: ۵۹)
’’پھر ان کے بعد ایسے نالائق جانشین ان کی جگہ آئے جنھوں نے نماز کو ضائع کر دیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے تو وہ عنقریب گمراہی کو ملیں گے۔‘‘[1]
سوم:… زکوٰۃ:… اسلام کے بنیادی ارکان میں سے زکوٰۃ شہادتین اور نماز کے بعد تیسرا رکن ہے۔ قرآن کریم میں اس کا نماز کے ساتھ بتیس بار تذکرہ آیا ہے۔ اس کا منکر کافر ہے اور اس کا مان کر ادا نہ کرنے والا فاسق و فاجر ہے۔[2]
یہ مال کی طہارت اور نفس کے تزکیہ کا سبب ہے اور یہ بخیلی اور کنجوسی سے بندے کو بچاتی ہے کیونکہ دل، نفس اور خواہشات انسانی مال کی محبت کی طرف مائل رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور نیک کاموں کی محبت سے غافل کر دیتے ہیں ۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَ الَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَ الْفِضَّۃَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍo﴾ (التوبۃ: ۳۴)
’’اور جو لوگ سونا اور چاندی خزانہ بنا کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، تو انھیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَ تُزَکِّیْہِمْ بِہَا﴾ (التوبۃ: ۱۰۲)
’’ان کے مالوں سے صدقہ لے، اس کے ساتھ تو انھیں پاک کرے گا اور انھیں صاف کرے گا۔‘‘
زکوٰۃ ٹیکس یا تاوان نہیں ۔ بلکہ یہ انسانوں کے متعدد طبقات میں باہمی الفت، رحم دلی اور تعارف کا بویا جانے والا ایک بیج ہے۔[3]
|