مضبوط گواہ ہے۔ (موجودہ مسلمان بھی کسی سے پیچھے نہیں ) ماضی کے اعتبار سے درج بالا دونوں حالتوں (اسلامی تربیت اور غیر اسلامی تربیت) میں واضح فارق موجود ہے۔
۶۔ عبادات دائماً اکی مسلمان کو درج ذیل قوتیں فراہم کرتی ہیں ۔ جو اللہ کی قدرت و طاقت سے حاصل ہوتی ہیں اور اللہ پر یقین، توکل اور بھروسے سے نکلا ہوا نفس پر اعتماد حاصل ہوتا ہے اور مستقبل امید افزا ہو جاتا ہے۔ جو اللہ کی نصرت اور جنت کے ثواب کی امید سے پیدا ہوتا ہے اور اللہ کے نور سے نکلنے والی آگہی اور ہم آہنگی حاصل ہوتی ہے۔ یہ وہ قوتیں ہیں جو ایک مسلمان کو ہمیشہ آگے ہی آگے بڑھاتی ہیں اور اسے ایسی صلاحیت و مہارت عطا کرتی ہیں جو اسے جہد مسلسل کے راہ پر گامزن رکھتی ہیں اور ذمہ داری ادا کرتے ہوئے جب وہ ساری طاقتوں اور مواہب کو بروئے کار لاتا ہے تو اسے جاری رہنے والی آگہی اور ظاہر اور واضح و روشن ثمرہ مل جاتا ہے۔
۷۔ عبادات ہمیشہ مومن کی روحانی تجدید کرتی رہتی ہیں ۔ صرف یہی نہیں کہ عبادت اسے روشنی، قوت، احساس ار امید ہی دلاتی ہے بلکہ توبہ کے ذریعہ وہ اپنے دل میں ملنے والی نجاستوں اور میل کچیل سے پاک صاف ہو جاتا ہے اور اس کے اعضاء جو گناہ اور خطائیں کرتے ہیں ان کا اثر توبہ سے دھل جاتا ہے۔[1]
گناہ کیا ہے؟ گناہ یہ ہے کہ انسان جب سے اللہ تعالیٰ پر حقیقی ایمان لایا ہو اور اس کی عبادت اپنے نفس پر لاگو کر دی ہو اور اپنے چہرے کو اللہ کے سپرد کر دیا ہو۔ یعنی اس کے احکام و نواہی کو دل سے تسلیم کر چکا ہو تو ایسا انسان جب جادۂ حق سے منحرف ہو کر گناہ کا ارتکاب کر لیتا ہے تو توبہ کے ذریعہ وہ اپنے گناہ اور جرم کے ارتکاب سے رجوع کر لیتا ہے اور اس کے ترک پر پرعزم ہو جاتا ہے اور یہ کہ انسان اس گناہ کے مقابلے میں نیک اعمال کرتا ہے توبہ بھی عبادت کا ایک جزو ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی نگرانی یاد دلاتی ہے اور اس کے انتقام اور جبروت اور اس کی سزا یاد دلاتی ہے اور یہ یاددہانی انسان کو اس کے کیے پر ندامت دلاتی ہے جو اس
|