’’جب لوگ برائی کو دیکھ کر اس کو نہ روکیں گے تو قریب ہے کہ ان سب پر اللہ عذاب نازل کر دے۔‘‘
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتَاْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفُ وَ لَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَ لَتَحَاضُنَّ عَلَی الْخَیْرِ، اَوْ لَیَسْحَقَنَّکُمُ اللّٰہُ جَمِیْعَا بِعَذَابٍ، اَوْ لَیْؤْمِرُ عَلَیْکُمْ شِرَارُکُمْ ثُمَّ یَدْعُوْ خِیَارُکُمْ فَلَا یُسْتَجَابُ لَکُمْ)) [1]
’’اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ضرور نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا اور صدقہ و خیرات کی ترغیب ضرور دینا یا تم سب اللہ تعالیٰ کے عذاب کے مستحق بن جاؤ گے۔ یا تم پر تمہارے بدترین لوگ حکومت کریں گے پھر تمہارے بہترین لوگ دعائیں کریں گے۔ تو ان کی دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔‘‘
۳:… شریعت ملک کے لیے سیاسی ضابطے مہیا کرتی ہے۔
جی حکومت شرعی احکام نافذ کرنے کا ذمہ لے لے تو شرعی تعلیمات حکومتی سلوک و کردار بن کر سامنے آتی ہیں جس کے ذریعے حکومت اپنی تمام رعایا کے ساتھ معاملات طے کرتی ہے۔ وہ چور کا ہاتھ کاٹتی ہے اور شادی شدہ زانی کو رجم کرتی ہے شراب ممنوع کرتی ہے۔ فحاشی و عریانی، ظلم و ناحق زیادتی کو روک دیتی ہے تاجروں کی نگرانی کرتی ہے اور دھوکہ دہی اور ذخیرہ اندوزی سے روکتی ہے۔ علم عام کرتی ہے اور تعلیمی اداروں کا خصوصی اہتمام کرتی ہے اور انہیں خصوصی دینی توجیہات پیش کرتی ہے اور اللہ کے دین کی دعوت دینے کے لیے داعیوں کو بھیجتی ہے اور حکومت اسلامی اسلام کا جھنڈا بلند کرتی ہے اور صحافتی مراکز کو اسلامی اہداف و اغراض بتاتی ہے۔ زیر تربیت بچہ ایسی فضا میں جب اسلامی تعلیمات و توجیہات کے سایہ میں تریبت
|