Maktaba Wahhabi

93 - 214
٭ غزوہ بدر کے موقع پر اجتماعی مشاورت ٭ غزوہ بدر کے قیدیوں کے بارے اجتماعی اجتہاد ٭ غزوہ احد کے بارے اجتماعی مشاورت ٭ غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ ٭ بنو غطفان کے بارے میں اجتماعی مشاورت ٭ واقعہ إفک کے بارے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ ٭ غزوہ خبیر سے متعلق اجتماعی مشاورت ٭ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی گورنری کے بارے باہمی مشورہ ٭ غزوہ خندق کے موقع پر عصر کی نماز میں صحابہ رضی اللہ عنہم کا اختلاف رائے ٭ اجرت قرآن کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی اجتماعی رائے ٭ غسل میت کے بارے میں صحابیات رضی اللہ عنہم کا باہمی مشورہ اللہ کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے بعد صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں بھی اجتماعی اجتہاد کے منہج پر فتوی جاری کرنے کا عمل جاری و ساری رہا۔ خلفائے راشدین کے زمانے میں اجتماعی اجتہاد کی تو بیشتر روایات موجود ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اجتماعی اجتہاد کا یہ عمل اپنے عروج کو پہنچ چکا تھا۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : ’’ أخبرنا عمرو بن عون أخبرنا ھشیم عن العوام عن المسیب بن رافع قال: کانوا إذا نزلت بھم قضیۃ لیس فیھا من ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم أثر‘ اجتمعوا لھا وأجمعوا‘ فالحق فیما رأوا‘ فالحق فیما رأوا۔‘‘[1] ’’ہمیں عمرو بن عون نے خبردی‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں ہشیم نے عوام سے خبر دی‘ انہوں نے مسیب بن رافع سے نقل کیا ہے: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جب کوئی ایسا مسئلہ درپیش آتاتھا کہ جس میں اللہ کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اثر موجود نہ ہوتا تو وہ اس کے لیے اکھٹے ہو کر مشورہ کرتے اور ایک رائے پراتفاق کرلیتے تھے۔ پس حق وہی ہے جو انہوں نے سمجھاہے۔ پس حق وہی ہے جو انہوں نے سمجھاہے۔ ‘‘ شیخ حسین سلیم أ سد اس حدیث کی ا ستنادی حیثیت کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’إ سنادہ ضعیف ھشیم مدلس وقد عنعن وباقی رجالہ ثقات۔‘‘[2] ’’ اس کی سند ’ضعیف‘ ہے۔ہشیم ’مدلس ‘راوی ہے اور عنعنہ سے روایت کر رہا ہے اور اس کے باقی راوی ثقہ ہیں ۔‘‘ حضرت أبوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا معاملہ بھی یہی تھا کہ جب انہیں کوئی مسئلہ قرآن و سنت میں نہ ملتا تو وہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کرتے اور شریعت کی عمومی تعلیمات کی روشنی میں ایک رائے بنا لیتے تھے۔ کئی ایک روایات سے صحابہ رضی اللہ عنہم کے اس طرز عمل کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : ’’ أخبرنا محمد بن الصلت حدثنا زھیر عن جعفر بن برقان حدثنا میمون بن مھران قال: کان أبو بکر الصدیق ‘ إذا ورد علیہ الخصم نظر فی کتاب اللّٰہ ‘ فإن وجد فیہ ما یقضی بینھم قضی بہ‘ وإن لم یکن فی الکتاب وعلم من ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم سنۃ قضی بہ‘ فان أعیاہ خرج فسأل المسلمین وقال: أتانی کذا وکذا فھل علمتم أن ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قضی فی ذلک بقضاء؟ فربما اجتمع الیہ النفر کلھم یذکر من ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم فی قضاء‘ فیقول أبو بکر: الحمد اللّٰہ الذی جعل فینا من یحفظ علی نبینا فان أعیاہ أن
Flag Counter