Maktaba Wahhabi

75 - 214
اجتماعی اجتہاد کا مفہوم‘ دائرہ کار اور محرکات فصل أول اجتماعی اجتہاد کا مفہوم اورشرعی بنیاد یں سابقہ باب میں ہم انفرادی اجتہاد کی تعریف اور اس کے ارتقاء پر سیر حاصل گفتگو کر چکے ہیں ۔اگرچہ’اجتماعی اجتہاد‘ کا عمل توصحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کے دور میں ہی شروع ہو چکا تھا لیکن اس فعل کو باقاعدہ کسی ادارے کی صورت دینے کا تصور بیسیویں صدی ہجری میں ہی صحیح معنوں میں سامنے آیا ہے۔ یہی وجہ ہے‘ ہم دیکھتے ہیں کہ اجتماعی اجتہاد کی جتنی بھی تعریفیں بیان کی گئی ہے‘ وہ تقریباً بیسویں صدی ہجری کے آخری ربع ہی میں سامنے آئی ہیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔اجتماعی اجتہاد کا عمل اس وقت امت مسلمہ کے ایک بڑے حصے میں مختلف اداروں ‘ تنظیموں ‘ جماعتوں اور حکومتوں کی سرپر ستی میں جاری ہے اور آئے روز اس میں تیزی آ رہی ہے لیکن تاحال اس عمل کی کوئی ایسی جامع مانع تعریف بیان نہیں ہوئی ہے کہ جس پر سب علماء کا اتفاق ہو ۔ہمارے خیال میں اس میں ابھی کچھ وقت لگے گاکیونکہ جب بھی کوئی نئی اصطلاح وضع ہوتی ہے تو اس کی قبولیت عامہ میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔اجتماعی اجتہاد پر شائع شدہ مختلف کتابوں ‘ مقالہ جات‘ ر سائل اور مضامین میں اس کی کئی ایک تعاریف بیان کی گئی ہیں ۔ان تعریفوں میں بظاہر اختلاف بھی ہے لیکن یہ تنوع کا اختلاف ہے نہ کہ تضاد کا۔جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں اجتماعی اجتہاد کا عمل اس وقت ساری اسلامی دنیا میں جاری ہے لہذا عملاً اس کے تصورات میں اختلاف بہت کم ہے ۔لیکن جب علماء اجتماعی اجتہاد کے اس جار ی و ساری عمل کو الفاظ کا جامہ پہناتے ہیں تو اس کی تعریف میں ان کا لفظی اختلاف نمایاں ہو جاتاہے۔ذیل میں ہم اجتماعی اجتہاد کی چند ایک تعریفوں کو موضوع بحث بنا کر اس پہلو سے ان کا ایک تجزیاتی مطالعہ پیش کریں گے کہ وہ تعاریف اجتماعی اجتہاد کے جاری معاصر عمل کا احاطہ کر رہی ہیں یا نہیں ؟اور کون سی تعریف ایسی ہے جو اجتماعی اجتہاد کے عمل اور تصور کو مکمل جامعیت و مانعیت کے ساتھ بیان کر رہی ہے۔ ’اجتماعی اجتہاد‘ کی لغوی تعریف اجتماعی اجتہاد ایک مرکب لفظ ہے جودو ا سموں سے مل کر بنا ہے ۔پہلا ا سم’اجتماعی‘ ہے اور دو سرا’اجتہاد‘۔’اجتماعی‘ کا لفظ باب افتعال سے بنا ہے اور اس کامادہ’ج۔م۔ع‘ ہے۔ثلاثی مجرد میں یہ لفظ باب’فتح‘ سے آتا ہے اور اس کا مصدر عین کلمہ کے سکون کے ساتھ’جَمْعاً‘ مستعمل ہے۔ اس مادے سے باب افتعال کا مصدر’اجتماع‘بنے گا اور ا سی سے لفظ ’اجتماعی‘ا سم ِمنسوب ہے۔ عربی زبان میں ’اجتماعی‘ کی بجائے’جماعی‘کا لفظ زیادہ مستعمل ہے یعنی ’اجتماعی اجتہاد‘ کو عربی میں ’الاجتھاد الجماعی‘کہتے ہیں ۔علامہ ابن منظور أفریقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’جَمَعَ الشیء عن تفرقہ یَجْمَعُہ جَمْعاً۔۔۔والمجموع الذی جمع من ھھنا وھھنا وإن لم یجعل کالشیء الواحد۔۔۔و الجمع ا سم لجماعۃ الناس و الجمع مصدر قولک جَمَعْتُ الشیء و الجمع المجتمعون وجمعہ جموع والجماعۃ والجمیع والمجمع والمجمعۃ کالجمع۔۔۔والمجمع یکون ا سماً لل اس والموضع الذی یجتمعون فیہ۔۔۔وأمر جامع یجمع الناس وفی التنزیل ﴿ وَاِِذَا کَانُوْا مَعَہٗ عَلٰٓی اَمْرٍ جَامِعٍ لَّمْ یَذْہَبُوْا حَتّٰی یَ ستَاْذِنُوْہُ﴾۔۔۔وجِمَاعُ الشیء جَمْعُہ تقول جماع الخباء الأخبیۃ لأن الجماع ما جمع عدداً یقال الخمر جِمَاعُ الإثم أی مجمعہ ومظنتہ۔‘‘[1]
Flag Counter