Maktaba Wahhabi

152 - 214
أ ستاذ صبحی المحمصانی فرماتے ہیں : ’’المرحلۃ الثانیۃ: کانت مرحلۃ جمعت المؤلفات لا علی شکل قانون ر سمی بل فی شکل کتاب شبہ ر سمی ی سھل المطالعۃ وفھم الأمور علی الطالبین من قضاۃ وعلماء وتلامذۃ وھذا قد ذکرت لہ أمثلۃ وھی ملتقی الأبحر والفتاوی الھندیۃ و سیدی خلیل ومدونات قدری باشا۔‘‘[1] ’’دو سرے مرحلے میں بہت سی کتابوں کو ایک جگہ جمع کیا جاتا ہے اور یہ جمع و تالیف سرکاری قانون کی شکل میں نہیں ہوتی بلکہ ایک ایسی قانونی کتاب کی شکل میں ہوتی ہے کہ جس کا مطالعہ اور تفہیم ججوں ‘ علماء اور طالب علموں کے لیے آ سان ہو۔ اس کی کئی ایک مثالیں بھی پائی جاتی ہیں مثلاً ملتقی البحر‘ فتاوی عالمگیری ‘ سیدی خلیل اور مدونات قدری پاشا وغیرہ۔‘‘ تیسرا مرحلہ تیسرے مرحلے پر ان مختصر فقہی عبارتوں کو قانونی اور حکمی شکل دی جاتی ہے تاکہ ان کو قانون کے جدید اسلوب میں ڈھالاجا سکے۔أ ستاذ صبحی المحمصانی فرماتے ہیں : ’’ ثم المرحلۃ الثالثۃ دون المذھب الر سمی فی مدونات ر سمیۃ الزامیۃ کمجلۃ الأحکام العدلیۃ العثمانیۃ التی أخذت عن المذھب الحنفی وحدہ۔‘‘[2] ’’ اس کے بعد تیسرا مرحلہ ہے کہ جس میں کسی ایک فقہی مذہب کو سرکاری حکمیہ عبارات کی شکل میں ڈھالناہے جیسا کہ’مجلۃ الأحکام العدلیۃ‘کی مثال ہے جو مذہب حنفی کی بنیاد پر تیار کیاگیا تھا۔‘‘ چوتھا مرحلہ چوتھے مرحلے میں ‘ اس صورت میں جبکہ ایک معین فقہی مذہب کو قانون سازی کے لیے اصل بنیاد بنا یاگیا ہو‘ دو سرے مذاہب اسلامیہ سے بھی ا ستفادہ کرنا شامل ہے ۔أ ستاذ صبحی المحمصانی فرماتے ہیں : ’’ ثم مرحلۃ الرابعۃ اتبعت طریقۃ أخری وھی أن یؤخذ مذھب واحد کأصل الاقتب اس من المذاھب الأخری فی بعض المسائل مثالہ ما جری فی قانون حقوق العائلۃ العثمانیۃ ومجلۃ الجنایات والأحکام العرفیۃ التون سیۃ القدیمۃ ومجلۃ الالتزامات والعقود التونسیۃ وماجری فی مدونات الأحوال الشخصیۃ فی البلاد العربیۃ التی أشرنا إلیھا وقد ذکرنا أن بعضھا أیضاً قد ابتعد عما جری فی الشریعۃ کما فعلت العراق فی مسائل المواریث التی نبھنا بھا أی فی ھذہ المحاضرۃ۔‘‘[3] ’’ اس کے بعد چوتھا مرحلہ ہے کہ جس میں ایک اور طریقے کو اختیا کرتے ہوئے بعض مسائل میں ایک فقہی مذہب کی عبارتوں کو دو سرے مذاہب کے مقابلے میں اصل اقتب اس بنایا جاتا ہے۔ اس کی مثال سلطنت عثمانیہ میں عائلی حقوق کا قانون‘ مجلہ جنایات‘ تیون س میں قدیم رواجی احکام‘ مجلہ التزامات‘ تیون س کے عقود اور بلاد عربیہ کے پر سنل لاء کے مجموعہ قوانین ہیں کہ جن کی طرف ہم پہلے اشارہ کر چکے ہیں ۔جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ ان قوانین میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ جو شریعت سے کافی دور ہیں جیسا کہ عراق نے وراثت کے بعض مسائل میں قانون سازی کی ہے اور ہم اس بارے میں ا سی لیکچر میں خبردار کر چکے ہیں ۔‘‘ اس مرحلے کے بارے کچھ تحفظات کا اظہار ہمیں آگے چل کر کریں گے۔
Flag Counter